پرائیویٹ سکول مافیا 

نجی اسکول اینڈ کالج کے پرنسپل صاحب کی عادت تھی کہ جب دل چاہا خوامخواہ کلاس روم میں داخل ہوجاتے.... بنا دستک دیئے 

ایک دن اسی طرح آنے پر میں نے کہا کہ آپ دستک دے کر کلاس میں آیا کریں

 میری بات سن کر پرنسپل صاحب نے انتہائی نخوت بھرے لہجے میں مجھے مخاطب کیا "مس آپ خود کو کیا سمجھتی ہیں؟

کیا آپ جانتی ہیں کہ یہ بلڈنگ جس میں، آپ کھڑی ہیں آپ کا بیڈروم نہیں   

" مجھے مت سکھائیں کہ مجھےکیسے آنا ہے

"ہم مزید آپ کے ساتھ نہیں چل سکتے آپ کا  ریزائن  ہماری ٹیبل پر ابھی آ جائے" 


میں نے ایگریمنٹ نکالا اور کہا کہ ان میں لکھی ہوئی کسی بھی شق کے تحت آپ مجھے نکال نہیں سکتے

 جب تک ٹھوس وجہ نہ ہو اور جس وجہ سے آپ مجھ سے ریزائن مانگ رہے ہیں یہ بات اگر کسی معتبر کے سامنے رکھ دی جائے تو یقین جانیں آپ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے

رہ گئی بات بلڈنگ کی تو یہ رینٹ پر ہے اگر میں اس کے اونر کو یہ بات بتا دوں تو بلڈنگ بآسانی خالی کروالیں گے

 

پرنسپل جا چکے تھے لیکن کالج میں کچھ تناو تھا مجھ سے دوبارہ ریزائن تو نہیں مانگا گیا لیکن معافی نامہ لکھنے کے لئے دباؤ بڑھ رہا تھا


آپ سب کے سامنے بھلے بولڈ ہوں لیکن زندگی میں کوئی ایک ہوتا ہے کہ جس کے سامنے اپنے تمام بیرئر ہٹا کر رونا چاہتے ہیں جہاں آپ یہ نہیں سوچتے کہ یہ کیا سوچے گا؟ 


میری زندگی میں بادشاہوں جیسا رعب وجلال رکھنے والا جانے کیوں اتنا بے نیاز تھا ؟ سو... ضبط ٹوٹ گیا اور میں نے ابا جی کے سامنے ساری بات رکھ دی 

 وہ پوری خاموشی کے ساتھ سنتے چلے گے

 جوں ہی میں نےکہا "میں جاب چھوڑ رہی ہوں" تو وہ انتہائی تیز نظروں سے مجھےگھورنے لگے   

 "جاب کیوں چھوڑ رہی ہو؟ تم غلط  نہیں... ڈٹ جاؤ  


یہ وہی انرجی ہے جس کی بدولت میں اب بھی وہیں جاب کر رہی ہوں ـ 

 جاب میری مجبوری نہیں ہے لیکن یہاں کام کرنے والی ہر لڑکی میری طرح نہیں ہے 

 یہاں کام کرنے والی انتہائی پڑھی لکھی لڑکیاں نجی تعلیمی اداروں میں پڑھانے پر مجبور ہیں کیونکہ سرکاری نوکری نہیں ملتی.. اور معاشی مجبوری اتنی سخت، کریہہ اور تکلیف دہ ہے،جو لڑکیوں کو بولنے نہیں دیتی  

سات بجے سے  لے کر تین بجے تک یہ سروس کھڑے ہو کر دی جاتی ہیں آپ کو کلاس روم کے اندر بیٹھنے کے لئے  کرسی  مہیا نہیں کی جاتی 


 شادی شدہ ٹیچرز کو ترجیح نہیں دی جاتی 

 رکھ بھی لی جائیں تو وہ بچے نہیں لا سکتیں   

میڈیکل الاؤنس نہیں دیا جاتا ، لیو صرف ایک... دو ہوجائیں تو تنخواہ کٹتی ہے

 بریک میں آپ کو بچوں پر نگران ڈیوٹی الگ سے دی جاتی ہے گویا آپ ٹیچر کے ساتھ ساتھ آیا بھی ہیں

 لیکن الگ سے ڈیوٹی کی تنخواہ نہیں دی جاتی 

چھٹی ٹائم آپ چوکیدار ہیں ــ جب تک پورا سکول خالی نہیں ہوجاتا، آپ گھر نہیں جا سکتیں ـ 

 جب پرنسپل صاحب فرماتے ہیں کہ کلاس کا رزلٹ اچھا نہیں آیا تو شامت ٹیچرز کی آتی ہے... جب کہ آپ کسی بھی بچے کو فیل کرنے کا اختیار نہیں دیتے ـ

پھر آپ فرماتے ہیں  کہ ہم جاب دیتے ہیں آپ جیسے  بے روزگاروں کو

یقین کیجیے یہ ہماری انتہائی قیمتی سروسز کے بدلے جو چند ٹکے دے کر آپ ہم پر جو احسان کرتے ہیں اس میں گھر کا راشن بھی پورا نہیں ہوتا

میل فی میل کی تعلیم یکساں ہے مگر تنخواہ میل کی زیادہ ہے... کیوں... ؟

یہاں  بتانا پسند نہیں کریں گے آپ ....کہنے کو بہت کچھ ہے مگر.....! سماج بہرا ہے! ... معذرت کے ساتھ 

بات تو صرف احساس کی  ہے

سائرہ فاروق

English Translation 

It was the habit of the principal of private school enter the classroom without knocking the door


one day I told him, please sir, "knock the door before entering the class", after listening to me, "he said Miss what do you think of yourself?" 

"Do you know that, this building in which you are standing is not your bedroom?" 

"Don't teach me how to enter?" 

"we can't bear you anymore, your resignation should come to my table as soon as possible ."


 I took out the agreement and said, "you can't ask for my resignation,due to this agreement unless there is a solid reason, and second this building in which you are running School is hired building, 

 that can be vacated once the owner comes to know about the reality of your school." 

 I didn't resign but forced to write a letter of apology to the Principal. 

 I didn't discuss it with my father as i was anticipating that he would ask me about it.

 No matter how brave you are, there must be someone in your life to whom you can cry openly! When I felt completely frustrated and hopeless, I convinced myself to share this happening to my father. I also informed him about my decision of leaving the job.


He asked me, " Why r u leaving the job when u r not at fault?"


The consoling words of my father encouraged me to change my decision and continue my job as a teacher,

 but every girl has not a strong economic background.


There are no government jobs and economic hardship is so severe that women are not allowed to speak.

Married women are not preferred for teaching profession. Even if they get a chance they are not allowed to bring their young children with them. They do n't get medical allowance. They can avail only one leave per month and in case of second leave they have to face deduction in their pay.


They have to perform extra duty of looking after the children during the break time but they are not paid for this extra duty.


They also perform the duty of a peon by seeing off each and every student at the main gate and leave school at the end.


In case of non satisfactory result, Principal usually holds the teachers responsible and makes them victim of his anger.

There is a clear gender discrimination in terms of remuneration. Though Male and female teachers have same qualification yet female teachers get less salary. The salary is not up to the international standards and they find difficulty in meeting their needs.

Sorry to say the society has become deaf and blind. 

Its all about care and feeling for others.

Saira farooq