ہیلو۔۔۔ کیا آپ مجھ سے دوستی کریں گی




موبائل فون جہاں اپنوں سے رابطے میں رہنے کا ایک آسان اور مؤثر ذریعہ ہے، وہیں خواتین کے لیے رانگ کالز بڑا دردِ سَر ی

یہ کالز جہاں ان کے لیے شرمندگی کا باعث بنتی ہیں، وہیں اکثر غلط نہ ہونے کے باوجود خواتین دوسروں کی نظروں میں مشکوک اور احساسِ جرم کا شکار ہو جاتی ہیں۔ 

رانگ کالز کی وجہ سے ہنستے بستے گھر اور زندگیاں برباد ہو جانے کی مثالیں بھی موجود ہہیں۔ 






لڑکیوں کے لیے رانگ نمبر اور موبائل فون کال کیسے اذیت اور مصیبت بن سکتی ہے، اسے رانیہ کی زبانی سمجھنے کی کوشش کریں۔ یہ ایک فرضی کردار ہے جس کی مختصر کہانی آپ کو ایسی ذہنی کوفت، اذیت اور شرمندگی سے بچا سکتی ہے۔

رانیہ کے والد دو روز ایک اسپتال میں زیرِ علاج رہنے کے بعد اب گھر لوٹے تھے۔ انہیں تیز بخار، شدید کھانسی اور سینے کے انفیکشن کی شکایت پر اسپتال لے جایا گیا تھا۔ دوست احباب اور رشتے داروں کو ان کے گھر لوٹنے کی خبر ملی تو عیادت کے لیے ان کا آنا جانا شروع ہو گیا۔ اس سے پہلے بیماری کا سن کر بھی مختلف احباب اور عزیز رانیہ کے موبائل فون پر ان کی خیریت دریافت کرتے رہے تھے۔ وہ اپنے گھر میں سب سے بڑی بھی تھی اور ذمہ دار بھی۔ اسی لیے سب نے اس دوران رانیہ سے رابطہ کیا۔

رانیہ عموماً انجان نمبر سے آنے والی فون کال اٹینڈ نہیں کرتی تھی، لیکن اسی دوران ایک انجان نمبر کی کال دو مرتبہ یہ سوچ کر اٹینڈ کر لی کہ شاید کوئی جاننے والا ہو جو والد صاحب کی طبیعت پوچھنا چاہتا ہو اور یہی بات گویا اس کے گلے پڑ گئی۔ اس لڑکے نے رانیہ کو دوستی کی پیش کش کی اور بات بڑھانا چاہی، مگر مثبت جواب نہ پا کر اب اسے تنگ کرنے لگا تھا۔ اس سِم کارڈ سے اگلی تمام کالز رانیہ نے مسترد کر دیں تو اس نے میسجز بھیجنا شروع کر دیے۔





رانیہ کچن اور گھر کے معمول کے کاموں کے ساتھ مہمانوں کی آؤ بھگت اور والد کی دیکھ بھال بھی کررہی تھی اور اس پر بار بار موبائل فون کا بجنا اس کی قوتِ برداشت پر ضرب لگا رہا تھا۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ اس روز جب قریبی رشتہ دار آئی ہوئی تھیں تو رانیہ جو اپنا موبائل فون والد کے بیڈ کے ساتھ موجود کارنر ٹیبل پر رکھ کر کاموں میں مصروف تھی، اس ڈھیٹ شخص کے بار بار کال کرنے سے روشن ہوتا اور رنگ بیل کمرے میں گونجتی۔ رانیہ نے آکر موبائل فون دیکھا، مگر نظر انداز کر کے چلی گئی۔ تاہم وہ باز نہ آیا اور جب ساتویں بار رانیہ کی موجودگی میں کال آئی تو رشتہ دار خواتین کے چہروں پر معنی خیز مسکراہٹ دوڑ گئی۔

’’کس کی کال ہے اٹھاؤ ناں۔‘‘ ان میں سے ایک خاتون معنی خیز لہجے میں بولیں۔

’’جی بس یہ ایسی ہی ہے۔‘‘ یہ جملہ ادا کرتے ہوئے رانیہ کو لگا جیسے اس نے کتنی کڑی مسافت طے کی ہو۔ یہ کیا سوچتی ہوں گی کہ کچھ تو ہے، کوئی بہت بے تاب ہے بات کرنے کے لیے تبھی مسلسل کال ملا رہا ہے، ورنہ اس طرح تھوڑا ہی ہوتا ہے۔ اس کال کو رانیہ تو نظر انداز کر رہی تھی، مگر وہ خواتین نہیں۔ ان کے ہاتھ تو جیسے چٹ پٹا موضوع لگ گیا تھا۔ مصیبت یہ تھی کہ رانیہ موبائل بند نہیں کرسکتی تھی کیوں کہ والد کی چند طبی تشخیصی رپورٹس کی اطلاع آنی تھی اور دوسرا بیرونِ ملک موجود بڑی بہن کی کال کسی بھی وقت آسکتی تھی۔ اسی لیے رانیہ نے فون بھی والد کے قریب ہی رکھا ہوا تھا، مگر اب وہ کیا کرسکتی تھی۔





یہ لفظی منظر کشی موبائل فون سے جڑے ایک عام مسئلے کی نشان دہی کرتی ہے۔ ایسی ہر کال اور اس موقع پر احساسِ شرمندگی سے بچنا چاہتی ہیں تو اس کے چند طریقے میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں۔ 


موبائل فون کمپنیاں اپنے ہر صارف کو ناپسندیدہ کال اور پیغامات کو بلاک کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ آپ کال سینٹر پر نمائندے سے بات کر کے یہ طریقہ جان لیں اور اس طرح ہدایات پر عمل کرکے اس مسئلے سے نجات پا سکتی ہیں۔ ایسا تو شاذ ہی ہو گا کہ آپ کی تنگ نہ کرنے کی درخواست پر کوئی شخص آپ کا پیچھا چھوڑ دے۔


اسی طرح اکثر ایسے مرد کسی لڑکی کی جانب سے ڈرانے، دھمکانے کا اثر بھی نہیں لیتے بلکہ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یوں آپ جتنی بات کریں گی، باتیں سنائیں گی وہ اتنا ہی محظوظ ہو گا اور بات سے بات نکالتا رہے گا۔ لہذا بہتر یہی ہے کہ جب بھی رانگ نمبر اٹینڈ ہو جائے تو اس سے بات کیے بغیر لائن منقطع کر دیں۔ ہر بار ایسا ہی کریں اور ڈانٹنے یا سمجھانے کی کوشش نہ کریں۔ بلاک کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے آپ کو کسی دوسرے نمبر سے اسی شخص کی کال موصول ہو، اس نمبر کے ساتھ بھی وہی کریں جو پہلے کرچکی ہیں




بدقسمتی سے ہماری ذہنیت آج بھی تبدیل نہیں ہوسکی ہے۔ لڑکی آج بھی موبائل فون پر گھر والوں، عزیز یا کسی دوست سے چند منٹ بات کرلے تو دور سے دیکھنے والا یہی سمجھتا ہے کہ وہ اپنے کسی عاشق یا دوست سے راز و نیاز کر رہی ہے۔ اگر ایسا نہیں تب بھی کوئی لڑکی راہ چلتے ہوئے جب موبائل کان سے لگاتی ہے اور چند منٹ تک محوِ گفتگو رہتی ہے تو اس کا اچھا تاثر نہیں لیا جاتا۔


’’کال بار بار کیوں آ رہی ہے؟ کون کر رہا ہے؟ اور ضرور اپنا نمبر تم نے ہی اسے دیا ہوگا‘‘ یہ وہ سوالات ہیں جو ایک لڑکی سے بہت آسانی سے کوئی بھی کرسکتا ہے۔ اس کے جواب میں اگر وضاحت دینا چاہیں تو کوئی اسے ماننے کو تیار نہیں ہوتا اور یہ سمجھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ لڑکی کا نمبر بھی آؤٹ ہو سکتا ہے اور اگر کوئی اسے تنگ کر رہا ہے تو اس میں اس لڑکی کا کیا قصور ہے؟ 




* اگر آپ ایسی صورتِ حال کا سامنا کر رہی ہیں تو پہلی کوشش یہی کریں کہ اس نمبر کو فوراً بلاک کردیں۔ کیوں کہ کسی بھی نمبر کو بلاک کرنے کا اختیار آپ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ یہ آپشن ہر فون میں موجود ہوتا ہے اور آپ ایسا آسانی سے کرسکتی ہیں۔



* دوسرا حل یہ ہے کہ ایسے کسی نمبر پر لمبی بات کریں، نہ ہی بحث کریں۔ اس کے کسی بھی وائس یا ٹیکسٹ میسج کا جواب ہرگز نہ دیں۔ آپ دیکھیں گی کہ وہ چند روز بعد خود ہی تھک ہار کر آپ کا پیچھا چھوڑ دے گا۔ یاد رکھیں آپ کے لیے یہ جاننا ہرگز اہم نہیں کہ فون کے اُس جانب کون ہے۔ کیا وہ آپ کا کوئی واقف ہے یا اس الجھن کا شکار بھی نہ رہیں کہ اس کے پاس آپ کا نمبر کہاں سے آیا۔ خصوصاً لڑکیاں جب کسی کو ڈانٹیں گی یا اسے ایسی حرکت سے باز رکھنے کے لیے دھکمی آمیز لہجہ اختیار کریں گی اور اس کے میسج کا جواب دیں گی تو امکانات ہیں کہ تنگ کرنے والا مزید ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا اور مسلسل تنگ کرتا رہے گا۔ ہاں، خاموش ہو جانے اور مکمل طور پر نظر انداز کر دینے کی صورت میں اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ ایسا کالر مایوس ہو کر آپ کا پیچھا چھوڑ دے۔ یاد رکھیے کسی کو دھمکی یا برا بھلا کہنا بھی اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ایسے اخلاقی طور پر پست اور گھٹیا کردار کے حامل لوگ گالیاں سن  کر بھی بد مزہ نہیں ہوتے بلکہ اس کا لطف اٹھاتے ہیں۔





* یہ بھی خیال رکھیں کہ ایسے کسی کالر کے سامنے کم زوری اور گھبراہٹ کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ نہایت اعتماد کے ساتھ اس کی کال کاٹ دیں اور کسی بھی دھکمی آمیز یا الجھا دینے والی بات سے متاثر نہ ہوں۔ اس پر ثابت کریں کہ آپ ان معمولی مسئلوں سے گھبرانے والی نہیں ہیں۔ بار بار کال آنے سے بھی پریشان نہ ہوں بلکہ طریقے سے نمٹیں۔




* کال اٹینڈ کر کے چھوڑ دیں۔ بار بار بیلنس اور وقت ضایع ہونے کے علاوہ جب وہ یہ جان لے گا کہ آپ موبائل فون کہیں رکھ کر کاموں میں لگ جاتی ہیں تو اسے شدید مایوسی ہو گی اور جلد آپ کی جان چھوڑ دے گا۔



* اسی طرح موبائل فون کمپنی کے نمائندے کو اس نمبر کی شکایت کریں۔ یہی نہیں بلکہ پی ٹی اے کو بھی ای میل کرسکتی ہیں اور بتا سکتی ہیں کہ یہ نمبر آپ کو ہراساں کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو کسی نمبر سے دھمکی دی جارہی ہے اور تنگ کرنے کا سلسلہ ناقابلِ برداشت ہے تو قریبی پولیس اسٹیشن میں اس کی رپورٹ کریں۔


* لڑکیوں کو چاہیے کہ ایسی کالز کی صورت میں اپنے اہلِ خانہ، گھر کے بڑوں کو ضرور آگاہ کریں۔ ان سے کچھ مت چھپائیں۔ کیوں کہ آپ کا گھر اور چار دیواری ہی تو آپ کی اصل پناہ گاہ ہے۔ والدین یا بھائی کو اس بارے میں بتائیں اور معاملہ ان پر چھوڑ دیں






بدقسمتی سے پاکستانی سماج میں سب گھرانے ایسے نہیں ہیں کہ جن میں بچیاں اپنے دل کی بات، اپنی مشکلات کا اظہار گھر کے سربراہ مرد سے آسانی سے کرسکیں۔ بعض گھروں کا ماحول اتنا سخت ہوتا ہے کہ لڑکی بے قصور ہوتے ہوئے بھی گھر سے مدد لینے سے ڈرتی ہے۔کیوں کہ عموماً سخت گیر مرد پہلے عورت پر ہی شک کرتے ہیں۔ ایسے میں وہ خود معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن اس کی اہلیت نہ رکھنے اور کم فہمی کی وجہ سے اگر بات بگڑ جائے تو پورے گھرانے کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں والدین کو چاہیے کہ وہ اپنا رویہ اور طرزِ فکر تبدیل کریں اور اپنی بیٹیوں اور گھر کی عورتوں کا اعتماد بحال اور ان کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ان پر بے جا شک نہ کریں اور ایسی کوئی بات معلوم ہو تو سب سے پہلے ان سے تفصیل سے مسئلہ دریافت کریں اور ان کا مؤقف جانیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ مسائل عورتوں کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں، ضروری نہیں کہ ہر مسئلے کی جڑ وہ خود ہوں۔ یا یہ ضروری نہیں کہ پہل ان کی طرف سے ہوئی ہو، اپنے گھر کی عورت کو آپ اعتماد اور اعتبار نہیں بخشیں گے تو باہر والوں سے اس کی کیا امید کی جاسکتی ہے


لہذا سب سے پہلے تو اپنے خاندانی نظام میں یہ گنجائش پیدا کریں کہ آپ کی بیٹیاں، بہنیں ڈر اور جھجھک کے بغیر آپ سے اپنا مسئلہ شیئر کرسکیں اور کسی مشکل کے وقت ان کو باہر سے کسی کی مدد نہ لینا پڑے۔ ان کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنا اور ان کی بات سننا آپ کا اخلاقی اور سماجی فرض ہے


English Translation 


There are horrible examples of broken homes and ruined lives due to wrong phone calls. On one hand mobile phone is an easy and effective way to keep in touch with loved ones and on other hand it poses a great threat for women.

The wrong calls are main factor to embarrass women. People often doubt the integrity of women inspite of the fact that they have no fault. There are even examples of homes and innocent lives being ruined by such phone calls. The torture and distress of girls can be understood with the help of Raina's story which tells you about the torture and embarrassment faced by girls from such wrong calls.

Rania's father returned home after getting two days' treatment in the hospital. He was taken to the hospital after a complaint of high fever, severe cough, and chest infection.

Friends and relatives received the news of his return from hospital and started visiting him at home. Those, who could not come, used phone calls for asking about her father's health because she was elder and responsible member of the family.

Rania did not usually attend a phone call from an unknown number but she had to attend a phone call twice keeping in mind that there might be some one who wanted to ask about her father's latest condition. Unfortunately that created a problem because a series of non stop calls started from that unknown contact number.

The boy offered her friendship but she didnt respond positively. He started sending messages every day but she didn't reply to his messages.

It was the fourth day of her father's illness. Rania was serving the guest and her father along with some kitchen and household chores. Suddenly the phone started ringing which became unbearable. The matter didn't end there. One day some close relatives visited her father. Rania was busy with them after putting the phone on the side table of her father's bed. Phone calls kept on coming at regular intervals. The ring echoed in the room. Rania came and saw the phone and ignored it. However he didn't stop calling her. When the seventh consecutive call came in the presence of Rania, a meaningful smile appeared on the faces of female relatives.

Whose call? Pick up.. One of the women said in a mocking tone.

 It was not easy to digest dirty thoughts and justify those unwanted calls. Many eyes wanted explanation that why he was only calling to her? Who was he? Was he a stranger? How did he get her contact number? Many questions arise but sometimes you have no answer to those questions.









The biggest problem was that she could not power off her phone because some important medical reports of her father had to be reported and her elder sister from abroad could call anytime, so she had to keep her mobile on all the time.

This type of situation creates severe problems related with mobile phone. I am telling you few ways of avoiding wrong calls.

1. If u r facing such type of situation, you should immediately block the wrong number. This is an easy option for you.

2. You can also report the wrong number. For this purpose you need to dial your helpline and inform CSR to note your complaint against the wrong number. Your cellular company will track the calling record.

 In case the person doesn't stop calling you, register your second complaint. This time phone number will be permanently blocked.

3. Don't hesitate to complain your helpline if you're  getting calls from different phone numbers. Repört them all immediately.

4. Completely ignore the person who is calling you again and again. You will see that he will get disappointed and will leave you after few days.

5. Some girls think that through harsh reply they can get rid of such wrong callers. This is not a perfect solution. In case of complete indifference on the part of girl, such callers become very disappointed and usually stop calling and teasing. Don't get panic in front of the caller, instead cut his call with super confidence and dont get afraid of any threat.

6. You can email and inform PTA about the wrong number which is harassing you. If u r being threatened by a phone number then do report it to the nearest police station.

7. Inform your parents about the matter at once. Dont hide anything from them because ur home and ur parents are ur real shelter.

Unfortunately our mind set hasnt changed yet. If a girl talks to any of her family member on mobile phone for a few minutes, the one who is watching her from a distance will think that she is definitely talking to a lover or boy friend. Why is the call coming time and again? Who is making the call? These are the questions a girl can be asked easily. If she wants to explain no one will be ready to believe her statement. I don't know why family becomes stranger at this critical time.

Pakistani society is patriarchal in nature where the eldest male member is the head of family and he makes all significant decisions regarding family matters. Traditionally a woman's place has been secondary to that of man in society. So girls feel shy to express their problems in front of them. The environment of some families is so harsh that a girl is reluctant to take any help from home, no matter how innocent she may be.

In fact, in our society, women are not trusted and consequently they try to solve their problems without family help. The matter often goes worse and turns into disaster for the family due to their innocence and lack of understanding. 

Parents should try to restore the trust in their daughters. Similarly women of the house shouldn't have any doubt on their character. If parents don't trust their daughters at home then what can be expected from outside world?

 So u need to create a congenial and favourable atmosphere in which daughters and sisters can easily share their problems with you without any fear or hesitation and they don't have to seek help from outside world in times of difficulty. 

It is your moral and social duty to be kind and gentle with your women and help and own them in difficult time