چھتیس 36 سال قبل پراسرار طریقے سے گم ہو جانے والی ایک پندرہ سالہ لڑکی کی سچی داستان

دوستو آج میں آپ کو.... 36 سال قبل پراسرار طریقے سے گم ہو جانے والی ایک پندرہ سالہ لڑکی کی سچی داستان کے حوالے سے بتاؤں گی جس کی تلاش اٹلی کے شہر میں آج بھی جاری ہے...  

اس سچی داستان کا آغاز 22 جون  1983 کو ہوا

 ایک پندرہ سالہ لڑکی ایما نو ویلا، جس کا تعلق اٹلی کے شہر روم سے تھا، اس کے والد پوپ کے پاس نوکری کرتے تھے ویٹی کن سٹی میں اس خاندان کا کافی نام اور عزت تھی لیکن 1983 میں ہونے والے ایک انتہائی پراسرار واقعہ نے اس خاندان کی نیندیں اڑا دیں جب ایک شام اس فیملی کی ایک بیٹی ایما اپنی میوزک کلاس اٹینڈ کرنے گئی اور کلاس ختم ہونے کے بعد جب کافی دیر تک وہ گھر نہ پہنچی ، تو اس کے گھر والوں کو تشویش ہوئی  وہ اس کی تلاش میں میوزک اسکول پہنچے اور پھر اس کے دوستوں کے گھر پر پتہ کرنے گئے۔۔۔لیکن کچھ معلوم نہ کر سکے۔۔۔ 

  بالآخر، پولیس سٹیشن گے، اور اس کی گمشدگی.    رپورٹ درج کروائی،  پولیس نے اس کی تلاش می ہر اس جگہ چھان بین  کی، جہاں سے سراغ ملنے کی امید کی جاسکتی تھی،  لیکن کوئی بھی سرا ہا ہاتھ نہ لگا ،اس غیر معمولی نوعیت کے کیس میں اٹلی کی عوام  نے بھی اب دلچسپی لینا شروع کر دی،  اور وہ بھی اس کی بازیابی کے لیے سڑکوں پر نکل آئے 


اب پولیس پر بھی شدید دباؤ تھا 

 پولیس نے اس کیس کو حل کرنے کے لیے دن رات محنت کی، لیکن ان کے ہاتھ  کوئی ایسا سرا نہ ا سکا جس سے وہ اس لڑکی تک پہنچ سکتے، بالآخر  یہ کیس بند کر دیا گیا، لیکن 36 سال کے بعد اورلینڈی فیملی کو اک  پراسرار اشارہ ملا، 2018 کی گرمیوں میں اور لینڈی خاندان کو ایک لیٹر باکس میں ایک عجیب نوعیت کا لیٹر ملا، جو کوڈ ورڈز میں لکھا ہوا تھا "وہاں دیکھو ،جہاں پری اشارہ کر رہی ہے "اورلینڈی خاندان یہ لیٹر لے کر پولیس اسٹیشن گئی


پولیس ایک بار پھر اس کیس پر  سرگرم ہوئی اور اپنی تحقیقات کا آغاز ویٹیکن سٹی میں بنے ہوئے قبرستان سے کیا، لیکن اورلینڈی خاندان یہ بات اچھی طرح سے جانتا تھا کہ پوپ، قبرستان میں بنی قبروں کی کھدائی پر تحقیق کی  اجازت نہیں دے گا  اور ایسا ہی ہوا ۔۔جب پوپ کی طرف سے اجازت نہ ملی،  چنانچہ، ویٹیکن سٹی کے لوگوں نے احتجاج کی کال دی،  ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ایما کی تصویروں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔۔اور وہ مسلسل نعرے لگا رہے تھے،  لہذا، پوپ کو اجازت دینی پڑی، پولیس نے اس قبرستان میں اپنی تحقیقی کارروائیاں تیز کر دیں، اس سلسلے میں ایک قبر کو کھولا گیا،  لاش سے لیے گئے نمونوں کے نتائج سامنے  آئے ۔۔۔تو پتہ چلا کہ۔۔۔ لاش ایما  کی نہیں  ہے،  لیکن اس قبر کے ساتھ ایک اور قبر ملی۔۔۔ اس میں دو لوگوں کو دفن کیا گیا، اور جب ان لاشوں کے نمونے لیے گئے تو ان میں سے ایک لاش کے بارے میں کہا گیا کہ ، یہ ایما کی لاش ہے  ، جسے اس کے اپنے ہی رشتے دار نے قتل کیا، لیکن اس بات کو نہ تو  ایما کے والدین مانتے ہیں اور نہ ہی ویٹیکن سٹی کے لوگوں نے قبول کیا، یہ کیس آج بھی وہاں کے لوگوں میں انتہائی مشہور ہے اور وہاں کے لوگ اس کے بارے میں آج بھی کھل کر بات کرتے ہیں،

https://socialchange786.blogspot.com/2023/01/blog-post_15.html

 ان لوگوں کے مطابق، اٹلی کے شہر میں کچھ خفیہ تنظیمیں اور جرائم پیشہ گروہ ایسے گھناؤنے کام کر رہے ہیں، کچھ لوگوں نے تو باقاعدہ اس کیس کے حوالے سے ایسی ایسی کہانیاں گھڑی ہیں کہ پولیس کو بھی چکرا کر رکھ دیا جیسے ایک شخص کے مطابق، اس نے ایما کو ایک بس سٹاپ کے پاس بی ایم ڈبلیو کار میں دیکھا اور یہ کار اس کے میوزک سکول کے پاس ہی کھڑی تھی لیکن جب پولیس نے تحقیق کی، تو پتہ چلا کہ یہ خبر غلط ہے اس کے علاوہ ایک 16 سالہ بچے نے پولیس کو کال کر کے اطلاع دی کہ وہ ایما کے غائب ہونے کے تین دن بعد اسے ایک چرچ میں ملا اور اس نے مزید یہ بھی بتایا کہ ایما نے چشمہ پہنا ہوا تھا اور اس کے ہاتھ میں بانسری بھی تھی لیکن یہ بات بھی محض جھوٹ نکلی لی پولیس نے اس لڑکے کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا 

مزید ایک اور شخص کی گواہی نے تو حد ہی کر دی جب اس نے یہ کہا کہ اس نے ایما کو لپ اسٹک بیچتے ہوئے ایک چوراہے پر دیکھا ہے لیکن یہ بات بھی غلط نکلی

 اس کے علاوہ ایک اور آدمی نے پولیس کو بیان دیا کہ ایما اس کے پاس ہے اور وہ اسے واپس کر دے گا، جب پولیس نے تحقیق کی یہ بات بھی غلط نکلی 

لیکن جاتے جاتے اس شخص نے ایک انتہائی عجیب بات کہہ ڈالی ، کہ، ایما ابھی تک زندہ ہے، اس شخص کی اس ذومعنی بات نے پولیس کو انتہائی مشکل میں ڈال دیا، اسی طرح 2005، میں ایک اور شخص نے پولیس کو بتایا کہ ایما کو اٹلی کے ایک اشارے سے اغوا کیا گیا اور کہا کہ، اس کے ثبوت انہیں مقبرے کے پاس سے ملیں گے، اسی طرح 2008 میں ایک اور شخص سامنے آیا اور اس نے بھی عجب بات کہہ دی کہ وہ ایما کے اغوا میں شامل ہے اور اغوا کے کچھ ماہ بعد ایما کو قتل کر دیا تھا، لیکن جب پولیس نے اس بات پر تحقیق کا دوبارہ سے آغاز کیا تو انہیں اس میں کچھ بھی نہ ملا، اس کیس پر تحقیق 2012 میں بھی شروع ہوئی لیکن پولیس کو ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، اسی سال ایک پوپ نے بھی پولیس کو اپنی کہانی سنائی جو دیگر کہانیوں کی طرح جھوٹی ثابت ہوئی اور یوں یہ کیس جوں کا توں ہی رہا اور آج تک بغیر حل ہوئے پولیس کی فائلوں اور لوگوں کے زہنوں میں موجود ہے یہ کیس آج  بھی ویٹیکن سٹی کا انتہائی پراسرار ترین کیس سمجھا جاتا ہے کیونکہ، یہ ایک ایسا کیس ہے جو کسی طرح بھی حل نہیں ہو پا رہا۔۔۔