امریکہ میں جہاز کو ہائی جیک کرنے والے ڈی پی کوپر کی پراسرار گمشدگی کی داستان

 دوستو.. دنیا میں بعض واقعات اتنے پراسرار ہوتے ہیں کے باوجود طاقت اور وسائل کے ان کو حل کرنا ایک درد سر بن جاتا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ امریکہ میں ہوا، جب ایک شخص نے مسافر جہاز کو ہائی جیک کرلیا اور اپنی مطلوبہ شرائط منوانے کے بعد کہاں اور کیسے غائب ہوا یہ جاننے کے لیے اس بلاگ کو پڑھیے... 

 اس واقعے کا تعلق پورٹ لینڈ  ایئرپورٹ سے جڑا ہوا ہے جب ڈومیسٹک فلائٹ 24 نومبر 1971 کو رن ویے سے اڑان بھرتی ہے تو اس جہاز کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے ایک کاروباری دکھائی دینے والے مسافر نے اپنے لیے ڈرنک آرڈر کی، اور پھر ایک سگریٹ جلا لی، 70 کے دور میں جہاز کے اندر سگریٹ پینا ممنوع نہ تھی، اس کے کچھ ہی دیر بعد اسنےایئرہوسٹس کو  اشارہ کر کے اپنی طرف بلایا اور اسے لیٹر دے دیا ـ لیٹر پڑھنے کے بعد ایئر ہوسٹس کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگیں ـ اس لیٹر میں میں چند لائنیں ہی لکھی ہوئی تھی 

Miss i have a bomb here and i would like to sit by me

میرے پاس بم ہے اور میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ میرے پاس بیٹھیں

 اس نے بظاہر بزنس مین  نظر آنے والے اس مسافر اور اس کی گود میں رکھے بریفکیس کو غور سے دیکھا، ایئر ہوسٹس جس کا نام  فلورنس شیفنر florence schaffner تھا وہ اس مسافر کے برابر آ کر بیٹھی تو اس نے آہستہ سے بریف کیس کھولا جس میں ڈائنامائٹ کی آٹھ اسٹک اور ایک ڈیٹونیٹر موجود تھا جس کا مطلب سیدھا سادھا یہ تھا کہ جہاز ہائی جیک ہو چکا ہے اس کی تین شرائط تھیں

  نمبرایک۔۔۔  5بجے سے پہلے پہلے 20 لاکھ ڈالر کیش چاہیے 

نمبر دو۔۔۔۔2 پیراشوٹ 

نمبر تین ۔۔۔ سیٹل ایئرپورٹ پر اک ری فیولنگ ٹرک موجود ہونا چاہیے

اور اپنی ڈیمانڈ کے بعد اس نے شاپنرکو یہ کہا کہ اگر اس کی شرائط کو نہ مانا گیا تو وہ یہ جہاز بم سے اڑا دے گا، اس جہاز میں ڈین کوپر کو ملا  کر 36 مسافر سوار تھے جنہیں ایئر ہوسٹس اور  ڈین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا کوئی علم نہ تھا، فلورنس شاپنر کی یہ تمام شرائط  انتہائی رازداری کے ساتھ لے کر کاک پٹ کی طرف بڑھی اور کیپٹن کے علم میں یہ ساری بات لائی، اس جہاز کی ایک اور  ہوسٹ ٹینا ڈین کے پاس بیٹھی اور انٹرکام کے ذریعے ڈین اور پائلٹ کے درمیان بات کروانے لگی، امریکہ جیسی سپر پاور کی تاریخ میں یہ پہلا مسافر جہاز تھا جو ہائی جیک ہوا اس لیے ہائی اتھارٹی اور ایف بی آئی نے یہ فیصلہ لیا کہ کوپر کی تمام شرائط کو مان لیا جائیں، تاکہ مسافروں کو کوئی نقصان نہ پہنچے، دوسرا انھیں اس بات پر بھی یقین تھا کہ کوپر ان سے بھاگ کر کہیں نہیں جا سکے گا،  ائیر فلائٹ کو سیکٹری میں 45 منٹ میں لینڈ کرنا تھا، لیکن اب وہ ایئرپورٹ کے گرد چکر لگا رہی تھی، مسافروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے، عملے نے انہیں یہ کہہ کر مطمئن کردیا کہ جہاز میں کچھ خرابی کی وجہ سے لینڈنگ میں مسئلہ ہے، پریشانی کی کوئی بات نہیں، تھوڑی دیر تک یہ مسئلہ حل ہوجائے گا، اس دوران ہائی اتھارٹی نے اس کی تمام شرائط  ایک ایک پوری کرتے ہوئے سب سے پہلے سٹیٹ بینک سے بیس ڈالر کے 10 ہزار نوٹ جمع کئے، اس کے بعد سکائڈائیونگ سے دو پیرا شوٹ لیے گئے، پانچ بج کر 45 منٹ میں جہاز کو لینڈ کرایا گیا، اور اس کے بعد پیسوں سے بھرا ہوا ایک بریف کیس، دو پیراشوٹ، کوپر کو دے دیئے گئے، اور جہاز کو دوبارہ سے ری فیولنگ بھی کردیا گیا ، کوپر  نے جب دیکھا کہ اس کی تمام شرائط  مان لی گئی ہیں، تو اس نے 35 مسافر اور جہاز کے عملے کو جانے کی اجازت دی، لیکن پائلٹ اور جہاز کے دو کرو کو اپنے ساتھ رکھا، ڈین کے حکم پر جہاز نے دوبارہ ٹیک آف کیا، آپ ڈین نے ٹینا کے ذریعے پائلٹ کو خاص ہدایات بھجوائیں، جو یہ تھی تھیں

 نمبر ایک ۔۔۔جہاز کے لینڈنگ گیئر اور فلیپس کھلے رکھے جائیں

نمبر دو۔۔ اونچائی  دس ہزار فٹ ہو

نمبر تین ۔۔سپیڈ  320 کلومیٹر پر آور ہونی چاہیے

نمبر چار۔۔جہاز کو میکسیکو سٹی میں اتارا جائے، پائلٹ نے اِن کی تمام شرائط مان لی لیکن فیول کم ہونے کی وجہ سے جہاز کو میکسیکو سٹی جانا آسان نہ تھا، لہذا پائلٹ نے ڈان کو دو دو آپشن دیے، رینو یا فونکس! چنانچہ  ڈین نے  رینو اترنے کی حامی بھر لی


دوسری طرف اتھارٹیز اس ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے دو فائٹر جیٹ اس جہاز کا پیچھا کرنے کے لئے بھی بھیجے گئے، جہاز رینو کی سمت محو پرواز تھا کہ ڈین نے ٹینا کو کاک پٹ کی طرف جانے کا حکم دیا 

یہ بھی پڑھیے :https://socialchange786.blogspot.com/2023/01/blog-post_15.html

 ٹینا کاک پٹ کا دروازہ بند کرنے کے لیے جب مڑی تو اس نے دیکھا کہ ڈین اپنی کمر پر کچھ باندھ رہا ہے،  اور جوں ہی جہاز کی سیڑھیاں کھلیں، کوپر نے وہاں سے چھلانگ لگا دی


 اس واقعے کو تقریبا پچاس سال ہو چکے ہیں، لیکن آج تک ڈین کا کچھ پتہ نہ چل سکا، کہ وہ کون تھا  کہاں سے آیا، کہاں گیا رینو میں لینڈ ہونے کے بعد جہاز کی مکمل تلاشی لی گئی،  لیکن ڈین سے متعلق ایسا کچھ مواد نہ مل سکا، جو شناخت میں مدد دیتا البتہ اس کی ٹائی، چند سگریٹ اور ایک پیراشوٹ ملا جو اس کی شناخت کے لیے کوئی مدد نہیں دے سکا، اس کا تصویری خاکہ بنا کر اخبارات میں شائع کیا گیا اور پتہ بتانے والے کے لیے انعام کی رقم بھی رکھی گئی بالآخر تھک ہار کر عوام سے مدد کی اپیل بھی کی گئی، لیکن بے سود، تقریباً 9 سال کے بعد کولمبیا سمندر کے ساحل پر ایک سراغ ملا، جب ایک بچہ کو ریت میں کھیلتے ہوئے کچھ نوٹ ملے، اس کے والدین نے وہ نوٹ fbi کو دیے، اتنا اہم کلیو ملنے کے بعد بھی یہ معاملہ مزید الجھ سا گیا، یوں لگتا ہے کہ ڈین یا اس کے کسی ساتھی نے جان بوجھ کر کیس کو غلط سمت دینے کے لیے ایسا کیا اس کے علاوہ ایک شک اور بھی کیا گیا کہ شاید ڈین انتہائی کوئی تربیت یافتہ فوجی تھا کیونکہ وہ عام پیراشوٹ کی بجائے ملٹری پیراشوٹ لے کر گیا جو تربیت یافتہ فوجی ہی استعمال کر سکتے ہیں یہ کیس فیڈرل بیورو کا وہ کیس ہے جس کو آج تک بند نہیں کیا گیا ایف بی اے کے پاس اس کے اسکیچ کے علاوہ ایک ٹکٹ بھی ہے جس پر اس نے اپنا نام خود لکھا تھا، ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر آج بھی یہ تمام ڈیٹیل موجود ہے