Gari chalana masla nahi blky zahni mazbooti ke taleem dayna zyada aham hay



گاڑی چلانا مسئلہ نہیں بلکہ زہنی مضبوطی کی تعلیم دینا زیادہ اہم ہے

مسئلہ لڑکیوں کی سکوٹی یا گاڑی چلانے کی آزادی دینا نہیں بلکہ مسئلہ دراصل یہ ہے کہ کیا گھر سے باہر نکلنے پر معاشرتی دباؤ  بر داشت کرنے کی ٹریننگ (تربیت) آپ نے لڑکی کو دی ہے؟

خواتین اپنی گاڑی ضرور چلائیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے مگر اس سے بھی پہلے میں یہ سمجھتی ہوں کہ کہ خواتین کی زہنی مضبوطی زیادہ ضروری ہے


اپنے علاقے میں کل تین خواتین کو ڈرائیونگ کرتے دیکھا... جو دو خواتین اپنی گاڑی چلا رہی تھیں انھیں میرے ساتھ بیٹھی خواتین نے دیکھ کر کہا "قیامت کی نشانیاں ہیں اسی لئے تو یہاں زلزلے آتے ہیں"

اس بات پر تبصرہ کرتی لیکن میری ہنسی ہی نہیں رکی...

دوسری خاتون ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں جن کے ساتھ اپنی بہو بیٹیوں کو لوگ نہیں بھیجتےتھے لیکن اب بھروسہ کرتے ہیں

وہ کہتی ہیں کہ "مجھے شاہراہ قراقرم پر گاڑی چلاتے ہوئے جب ایک مرد ڈرائیور نے ہراساں کیا تو میں ڈری نہیں بلکہ اس کا جواب گاڑی سے اتر کر دیا"
ان کے نہ ڈرنے والے جملے پر میری اپنی ہارٹ بیٹ تیز ہوئی...

سچ ہی تو ہے... "مرد وحشی تب بنتا ہے جب عورت ڈر جاتی ہے"

ہمارے علاقے کو سامنے رکھ کر سوچیں جو خواتین ذاتی گاڑی سکون سے نہیں چلا سکتیں وہاں دوسروں کے لئے گاڑی چلانا کتنا دشوار ہوگا

لیکن بہرحال سوشل چینج مانسہرہ، ایبٹ آباد میں آ رہا ہے
اب لوگ اپنی بیٹیوں کو گاڑی چلانے کی ٹریننگ دینے لگے ہیں، کہیں دشواری کا سامنا بھی ہے لیکن( دشواری) کا مطلب ترک کرنا نہیں ہے بلکہ دشواری کے وقت ذہنی طور پر تیار ہونا اہم ہے

حالات کبھی بھی کہیں بھی آپکی بیٹی کے موافق نہیں ہو سکتے، اس بات کی آگاہی ضرور دیں، اور ضروری نہیں کہ آپ غلط ہوں، لہذا ڈرنا نہیں ہے

اپنے گھروں میں بیٹوں کے مقابلے میں بیٹیوں کو اتنا نہ ڈرائیں کہ وہ وہ باہر نکل کر ڈریں اور مقابلہ نہ کر سکیں ...

ہم دراصل گھر میں ہی  اپنی بیٹیوں کو اس قدر خوف زدہ کر دیتے ہیں کہ وہ باہر نکل کر پر اعتماد نہیں رہتیں

ہمارے سماج میں ساری تربیت لڑکیوں کے لئے ہے جبکہ تربیت کی ضرورت لڑکوں کو بھی اتنی ہی ہے
بس تربیت کے وقت ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے

بطور والدین ہم سب سے زیادہ لڑکیوں کے لیے حساسیت دکھاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر لڑکیاں معاشرے کے ہر پلیٹ فارم پر خواہ وہ سڑک پر جا رہی ہوں  آفسز میں ہوں یا بس میں سفر کر رہی ہوں ڈری سہمی مخلوق کے طور پر سامنے آتی ہیں

لہذا وقت کی اہم ضرورت ہے کہ لڑکیوں کو جہاں آپ رسمی اور غیر رسمی تعلیم دیتے ہیں وہاں انہیں زہنی مضبوطی کی تعلیم دینا بھی آپکی اولین ترجیح میں شامل ہونا چاہیے

انہیں یہ سمجھایا جائے کہ حالات بد سے بدترین ہو سکتے ہیں آپ جب  باہر نکلتی ہیں تو معاملات ضروری نہیں کہ آپ کے موافق ہوں.. لیکن ناوافق حالات میں بھی آپ نے  ڈرنا نہیں ہے بس یہ زیادہ اہم ہے
کیونکہ آپ جتنا اپنے ڈر پر فوکس کریں گے سامنے والا آپ کو 
اتنا ہی ڈرائے گا



سو ڈر پر معاملے حل نہیں ہوتے یا جس گلی میں آپ کو کوئی تنگ کرتا ہے تو دوسری گلی میں سے گزرنا حل نہیں ہے

آپ اسے فیس کریں کیونکہ وہ دوسری گلی میں بھی آپ کے پیچھے آ سکتا ہے  تو کیا آپ دوسری گلی میں بھی جانا چھوڑ دیں گی؟

اور آخری آپشن کیا گھر میں بیٹھنا ممکن ہے؟ نہیں....!
تو پھر بہادری کے ساتھ اپنے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں..ڈرنے یا گھبرانے کی کوشش سے لڑکوں کو مزید شہہ ملتی ہے
لہذا سب سے پہلے اپنے ذہن میں  بستے ڈر کو نوچ کر پھینک دیں.... گاڑی یا سکوٹی ضرور چلائیں مگر ذہنی مضبوطی کے ساتھ....!

Post a Comment

5 Comments

  1. Complex and complicated matter hai yeh decide Karna k is it good or bad and why good or why bad.

    Lekin gari chalana b mushkil hai 🤐🤐

    ReplyDelete
  2. Aisa hona chahye..hmary yahan Lahore Mai almost her town main girl's nzr aye ge apko car or bike's wgra chlaty hovy..mjy zyda khushi hti Jab ksi female ko bike pa dkhta hun or Woh khud ko free of fear rkh KR road per bike chla rhi hti .

    ReplyDelete
  3. زبردست جیتی رہیں سلامت رہیں بہترین

    ReplyDelete
  4. تحریر جس پس منظر پر مبنی ہے درست قرار دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔خاتون جب گاڑی کیلئے ڈرائیور رکھتی ہے اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے وہ خود ڈرائیو کرسکتی ہو تاکہ آستین کے سانپوں سے محفوظ رہیں

    ReplyDelete

thanks a lot